دیارِ پاک میں گزرا مہینہ یاد آئے گا

دیارِ پاک میں گزرا مہینہ یاد آئے گا

جگر سے ہُوک اٹھے گی مدینہ یاد آئے گا


جہاں سے عاصیوں کو بھیک ملتی ہے شفاعت کی

میرے آقا کی رحمت کا خزینہ یاد آئے گا


ریاض الجنۃ جس کو سرورِ عالمؐ نے فرمایا

جھکے گا سر تو وہ جنت کا زینہ یاد آئے گا


معطر ہوگئیں جس سے فضائیں ہر دو عالم کی

بہاروں کو محمدؐ کا پسینہ یاد آئے گا


نگاہیں گنبدِ خضرا کے نظاروں کو ترسیں گی

مدینہ یاد آئے گا مدینہ یاد آئے گا


مرے دل میں تمناؤں کے پھر طوفان اُمڈینگے

ظہوریؔ جب کبھی حج کا مہینہ یاد آئے گا

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

بھُلایا ہے تجھے تو ہر گھڑی آزار لگتی ہے

دل کو درِ سیّدِ ابرارؐ سے نسبت

مدینہ زندگی دی زندگی اے

رشتہ نہیں ہے جس کا تِری بارگاہ سے

سارے ناموں سے کنارا کیجئے

عاشقو وِرد کرو صَلِّ عَلٰی آج کی رات

فکر اَسفل ہے مری مرتبہ اَعلٰی تیرا

کالی کملی والے

نعت سنتا رہوں نعت کہتا رہوں

شان ہے آقا تُمہاری لاجواب