دولتِ ذکرِ صبح گاہی دی

دولتِ ذکرِ صبح گاہی دی

ہم فقیروں کو بادشاہی دی


بے زبانوں کو بھی زباں بخشی

بے نگاہوں کو خوش نگاہی دی


جو بھی آیا ملے محبت سے

جس کو دی آپؐ نے دعا ہی دی


ہر کسی پر جُھکے اُفق بن کر

ہر کسی کو اُفق نگاہی دی


بے رداؤں کو دی رِدا اپنی

بے گھروں کو جہاں پناہی دی


آپؐ نے سچ کو سچ کہا کھُل کر

صبح نے صبح کی گواہی دی

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک

بَکارِ خَویْش حَیرانَم اَغِثْنِیْ یَا رَسُوْلَ اللہ

ہے کبھی دُرود و سلام تو،کبھی نعت لب پہ سجی رہی

سَر اگر آپؐ کے نقشِ کفِ پا تک پہنچے

نبیؐ کے شہر میں بہرِ خدا آہستہ بولو

میں نے اس قرینے سے نعتِ شہ رقم کی ہے

مدینے شہر دے میں ہر گلی بازار توں صدقے

ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے

ساری دُنیا سے نرالا آمنہ کی گود میں

مرے ویراں نگر میں بھی مرے آقاؐ بہار آئے