درودوں سلاموں سے مہکی ہوا ہے

درودوں سلاموں سے مہکی ہوا ہے

محمد محمد کی ہر سُو صدا ہے


محمد ہے احمد ہے محمود ہے وہ

وہی محورِ مدحِ ہر دوسرا ہے


ملا ہے درودوں کا حکمِ الٰہی

لساں در لساں وردِ صلِّ علیٰ ہے


امامِ رُسُل ہے وہ ہادیٔ کُل ہے

وہی سرور و صدرِ ملکِ ہدیٰ ہے


وہی ہے وہی سارے دردوں کا درماں

وہی دکھ کے ماروں کے دکھ کی دوا ہے


وہ حامی ہے مولا ہے ماویٰ ہمارا

وہی ہے سہارا وہی آسرا ہے


کسی اور کے در رہے گا کہاں وہ

مرا کاسۂ دل کہ اس کی عطا ہے


کہاں مدح کاری کہاں اسمِ عالی

وہ مدّاح کے ہر گماں سے وریٰ ہے

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

تشریف لائی ذاتِ رسالت مآب آج

جس دِل وچ عشق مُحمد دا اُس دِل وچ نور آجاندا اے

ترے جمال کی نکہت تری پھبن پہ نثار

بشر ہے وہ مگر عکس صفات ایسا ہے

ہم آئے ہیں لَو اُن کے در سے لگا کے

بلا سبب تو نہیں ہے کھلا دریچۂ خیر

مدینے کی فضا ہے اور میں ہوں

شاہِ دیں سیدِ الانبیا کی ثنا

پاسِ شانِ پیغمبر نعت کا ادب ملحوظ

نگاہ تیری چراغ بانٹے