فلک سے درود و سلام آرہا ہے

فلک سے درود و سلام آرہا ہے

زباں پر محمد ﷺ کا نام آرہا ہے


میسر ہوا جس کو قربِ الہٰی

زمیں پر وہ عالی مقام آرہا ہے


اُتر کر حرا سے خدا کا پیامی

لئے زندگی کا پیام آرہا ہے


اسے صرف شمع ہدایت نہ سمجھو

مجسم خدا کا کلام آرہا ہے


ملیں گی عجم کو بھی جس سے ضیائیں

عرب کا وہ ماہِ تمام آرہا ہے


جو دستورِ آخر‘ عطائے نبی ﷺ ہے

وہ اب تک زمانے کے کام آرہا ہے


شفاعت کی اس کو سند میں سمجھ لوں

وہ کہہ دیں کہ میرا غلام آرہا ہے