گلشنِ دہر میں ہر جا ہے لطافت ان کی
زندگی روئے زمیں پر ہے بدولت ان کی
مژدہ فردوس کا لاتی ہے محبت ان کی
اور لے جاتی ہے دوزخ میں عداوت ان کی
صدقِ بوبکر سے ظاہر ہے صداقت ان کی
عدلِ فاروق میں پنہاں ہے عدالت ان کی
حضرت عثمان میں ہے ان کی حیا اور ان کی سخا
اور علی شیرِ خدا میں ہے سیادت ان کی
جس کے ادراک سے محروم ہیں دنیا والے
حشر کے روز عیاں ہوگی حقیقت ان کی
ہم سمجھ لیں گے کہ دیکھا ہے خدا کا جلوہ
خواب میں ہم کو جو ہوجائے زیارت ان کی
کعبے کا کعبہ کہا جاتا ہے روضہ ان کا
فخرِ فردوس سراسر ہے وہ تربت ان کی
حجرہء حضرتِ صدیقہ کی عظمت کے نثار
حشر تک جس کو میسر ہے رفاقت ان کی
ان کے گلشن کے ہیں دو پھول حسین اور حسن
نور ہی نور نظر آتی ہے عترت ان کی
ماہِ طیبہ کی چمک شمس و قمر میں پنہاں
انجم و کاہکشاں میں بھی ہے طلعت ان کی
فیضِ میلادِ نبی حشر میں ظاہر ہوگا
کسی مومن کو نہ چھوڑے گی شفاعت ان کی
ان کا ہی کلمہ پڑھے حضرتِ آدم کی زباں
انبیاء دیتے چلے آئے بشارت ان کی
ہم گنہگار ہیں لیکن ہے یقینِ کامل
بخشوائے گی ہمیں حشر میں رحمت ان کی
نورِ اول کا جنھیں جلوہء اول کہیے
قبلِ آدم ہوئی مشہور رسالت ان کی
روزِ میثاق خدا نے لیا سب سے وعدہ
فرض نبیوں پہ ہوئی مدحتِ عظمت ان کی
ہر نماز ان کے تصور سے سجی رہتی ہے
ہم پہ واجب ہے تشہد میں شہادت ان کی
حشر میں رحمتِ رب سایہ فگن ہوگی وہاں
جس طرف اٹھ گئی انگشتِ شہادت ان کی
ورفعنا لک ذکرک سے عیاں شانِ رفیع
طاہا یاسین سے ظاہر ہے فضیلت ان کی
قابِ قوسین کی تمثیل کے مصداق بنے
سورہء نجم سے ثابت ہوئی رفعت ان کی
شوقِ دیدار میں بے چین نہ ہو یوں اے دل
آہی جائے گی نظر قبر میں صورت ان کی
کعبہ میزاب کی انگلی سے بتاتا ہے ہمیں
وہ مدینہ ہے اسی سمت ہے تربت ان کی
سبز گنبد کا وہ منظر کوئی کیسے بھولے
صورتِ نور جہاں چھائی ہے رحمت ان کی
میں نے کعبے سے لپٹ کر یہی مانگی ہے دعا
سنیوں پر رہے ہر لمحہ عنایت ان کی
ان کی اک چشمِ کریمی پہ ہے موقوف نجات
عرش ان کا ہے زمیں ان کی ہے جنت ان کی
حشر میں ڈوبنے والوں کو کوچہء دوزخ سے
صاف الگ کھینچ لیا کرتی ہے رحمت ان کی
شہِ بطحا کا یہ در ہے کوئی خالی نہ پھرے
مرحبا جود و کرم واہ سخاوت ان کی
آسماں خوان زمیں خوان زمانہ مہمان
تا ابد جاری و ساری رہے دعوت ان کی
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا ان کا
فرش والوں کے دلوں پر ہے حکومت ان کی
بس گئی نکہتِ طیبہ رگ و پے میں نظمی
کرکے جس روز سے آیا ہے زیارت ان کی
نعت کہنے کو تو سب کہتے ہیں نظمی لیکن
تیرا ہر شعر ہے اعجاز و کرامت ان کی
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا