حالِ دل کس کو سنائیں

حالِ دل کس کو سنائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے

کیوں کسی کے در پہ جائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


میں غلام مصطفی ﷺ ہوں یہ مری پہچان ہے

غم مجھے کیوں کر ستائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


شانِ محبوبی دکھائی جائے گی محشر کے دن

کون دیکھے گا خطائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


زلفِ محبوب خدا لہرائے گی محشر کے دن

خوب یہ کس کی گھٹائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


میں یہ کیسے مان جاؤں شام کے بازار میں

چھین لے کوئی ردائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


اپنا جینا اپنا مرنا اب اسی چوکھٹ پہ ہے

ہم کہاں سرکار جائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


کہہ رہا ہے آپ کا رب "اَنتَ فِیھِم" آپ سے

میں انہیں دوں کیوں سزائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


یہ تو ہو سکتا نہیں ہے یہ بات ممکن ہی نہیں

میرے گھر میں غم آ جائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


کون ہے الطاف اپنا حال دل کس سے کہیں

زخم دل کس کو دکھائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے

شاعر کا نام :- الطاف کاظمی

دیگر کلام

پہنچا ہوں روبروئے حرم صاحبِ حرم

کامل ہو نہ کیوں دانش و عرفان محمد

شہرِ طیبہ کی ہوا درکار ہے

آخری وقت میں کیا رونقِ دنیا دیکھوں

گھٹا نے منہ چھپا لیا گھٹا کو مات ہو گئی

بِحَمْدِ اللہ عَبْدُ اللہ کا نورِ نظر آیا

تعیّنات کی حد میں نہیں مَقامِ حضورؐ

آج ہے اُس نبی کی وِلادت کا دِن

جب تصور میں کبھی گنبد ِ خضراء دیکھوں

سعادت اب مدینے کی عطا ہو