حق نے پہلے مجھے زباں بخشی
نعت کہنے کی پھر سعادت دی
جب سواری حضورؐ کی گزری
ہر طرف خلد کی مہک پھیلی
ابتدا عشق کی مدینہ ہے
انتہا آپؐ کی قدم بوسی
دل سے اُڑ کر یہ بلبلِ مدحت
سبز گنبد کے قرب میں چہکی
روشنی جالیوں سے چھن چھن کر
چشمِ زائر کو ہے جِلا دیتی
دل مدینہ بنا لیا ہم نے
ڈور جس سے ہے سانس کی باندھی
جب تصوّر کیا حضوری کا
میرے وجدان پر ثنا اتری
صدقۂ لطفِ رحمتِ عالم
نعت فکر و شعور پر چھائی
دل میں خواہش حضوری کی طاہرؔ
بن کے کوثر کی سرخوشی اتری