ہر انتظام ہونے پہ حاضر نہ ہو سکا

ہر انتظام ہونے پہ حاضر نہ ہو سکا

اس کو بھی میں تو سمجھا ہوں سرکارؐ رضا


تھمتے نہیں ہیں اشک طبیعت پہ بوجھ ہے

حسرت مری قبول ہو یا سیّد الوریٰؐ


دَوری میں ہی نصیب حضوری ہو کیا عجب

ضعف بدن پہنچنے میں حائل جو ہو گیا


جلوہ حرم کا اب کے نہیں ہے جو بخت میں

ہو جائے خواب میں مجھے دیدارِ مصطفیٰؐ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

چلو دیارِ نبیؐ کی جانب درود لب پر سجا سجاکر

تِرے خیال نے بخشا ہے یہ قرینہ بھی

تُمھارے نور سے روشن زمانہ یا رسول اللہ

التجا ہے یا نبی یہ آپ کی سرکار میں

راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں

ہر ویلے لگی رہندی اے اکھیاں نوں تاہنگ مدینے دی

ظلمتِ باطل کو دنیا سے مٹانے کے لیے

ہم نعت نہیں کہتے عبادات کریں ہیں

ناں جتھے جا سکے کوئی خُدا دا یار جاندا اے

بادِرحمت سنک سنک جائے