ہر سمت برستی ہوئی رحمت کی جھڑی ہے

ہر سمت برستی ہوئی رحمت کی جھڑی ہے

یہ سرورِ کونین کے آنے کی گھڑی ہے


وہ ابرِ کرم دشت کو گلزار بنائے

وہ سایۂِ رحمت ہے اگر دھوپ کڑی ہے


محبوب کے دربار سے جو مانگو ملے گا

اللہ کی رضا آپ کی چوکھٹ پہ کھڑی ہے


سرکار نے حسانؓ کو منبر پر بٹھایا

آقا کے ثنا خوان کی توقیر بڑی ہے


جب چاہوں ظہوریؔ کروں روضے کا نظارا

تصویر مدینے کی مرے دل میں جڑی ہے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

اُجالے سرنگوں ہیں مطلع انوار کے آگے

دلوں سے غم مٹا تا ہے

جدوں اکھ کھولاں تے ویخاں مدینہ

کس بات کی کمی ہے مولا تری گلی میں

محبوبِ ربِّ اکبر تشریف لارہے ہیں

میں تو کم تر ہوں مری بات ہے اعلیٰ افضل

تخیل آ ذرا آج پیار تے مضمون لکھ لیے

پر کرے گا کون رُوحوں کے خلا یا مصؐطفےٰ

بَہُت رنجیدہ و غمگین ہے دل یارسولَ اللہ

یہی ہے تمنّا یہی آرزو ہے