ہزار بار مرے دل نے کی سکوں کی تلاش

ہزار بار مرے دل نے کی سکوں کی تلاش

ہوئی مدینے میں پوری مرے جنوں کی تلاش


عتیق عمر علی عثماں کے دل جو بدلے تھے

قریش کو رہی برسوں اسی فسوں کی تلاش


بدن بلال کا پگھلا نہ تپتے پتھر پر

عقیدتو! کرو اس جذبہء دروں کی تلاش


نبی بدلتا رہا قلب و روح کی دنیا

زمانہ کرتا رہا کیسے اور کیوں کی تلاش


حسین آج بھی زندہ ہیں، ان کا موقف بھی

یزیدیوں کو ہے اب تک نبی کے خوں کی تلاش


نبی کے در پہ تھا جو سر جھکائے استادہ

ہے نجدیوں کو اسی شخص سرنگوں کی تلاش


قلم کبھی نہ ہو محصور آپ کا نظمی

ہمیشہ جاری رہے مدحتِ فزوں کی تلاش

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

پھر نبی کی یاد آئی زلف شہگوں مشکبار

وہ کمالِ حسنِ حضور ہے کہ گمان نقص ذری نہیں

ساقی جے جھلک دکھا دیندا عاقل دیوانے بن جاندے

کملی والے دا سراپا نُور اے

اس دنیا سے آقا جب کوچ ہمارا ہو

مجھ پہ چشمِ کرم کیجئے

سوہنے دی یاد چے اکھیاں نوں

شمس و قمر کی اور نہ اقصیٰ کی روشنی

اللہ ویکھاوے سب نوں

ہَر کلی دِل کی مُسکرائی ہے