حرا کا چاند عرب میں طلوع ہو گیا ہے

حرا کا چاند عرب میں طلوع ہو گیا ہے

ظہورِ نورِ نویدِ یسوع ہو گیا ہے


فضا میں رقص کناں رنگ و بو بتاتے ہیں

ربیعِ نور کا موسم شروع ہو گیا ہے


غموں سے دے گا رہائی اداس لوگوں کو

مسرتوں کا وہ جلسہ وقوع ہو گیا ہے


جبین جانبِ قبلہ ہے دل بہ سوئے نبی

مری نماز کا ایسا رکوع ہو گیا ہے


خوشی منائے گا میلاد کی بہ ہر صورت

اگرچہ عبد ترا نذرِ جوع ہو گیا ہے


خدا کا شکر مواجہ پہ چار پل ہی سہی

مرا قیام بہ حالِ خشوع ہو گیا ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

قطرے کے سوالی کو عطا کر دو ہو دریا

فلک پہ موجود چاند کو

نہ فکر مند ہو دامن میں جس کے زر کوئی نئیں

سر بہ خم کاسہ بکف کوچۂ اقدس میں رہے

میں بھی گداگر کہلاتا ہوں شاہِ زمن کی چوکھٹ کا

حرا کا چاند عرب میں طلوع ہو گیا ہے

اے صاحبِ الطاف و کرم ابرِ خطا پوش

حبیبِ ربِ دو عالم کا نام چومتے ہیں

ہے اگر تجھ کو جستجوئے حیات

مدینے میں بھریں گے کاسہ و دامان کہتے ہیں

جمال با کمال رنگ و نور لاجواب ہے