حرا کا چاند عرب میں طلوع ہو گیا ہے
ظہورِ نورِ نویدِ یسوع ہو گیا ہے
فضا میں رقص کناں رنگ و بو بتاتے ہیں
ربیعِ نور کا موسم شروع ہو گیا ہے
غموں سے دے گا رہائی اداس لوگوں کو
مسرتوں کا وہ جلسہ وقوع ہو گیا ہے
جبین جانبِ قبلہ ہے دل بہ سوئے نبی
مری نماز کا ایسا رکوع ہو گیا ہے
خوشی منائے گا میلاد کی بہ ہر صورت
اگرچہ عبد ترا نذرِ جوع ہو گیا ہے
خدا کا شکر مواجہ پہ چار پل ہی سہی
مرا قیام بہ حالِ خشوع ہو گیا ہے
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا