ہو آگ، پانی، ہوا کہ مٹی

ہو آگ، پانی، ہوا کہ مٹی

یہ سب عناصر ہیں زندگی میں نبیؐ کے صدقے


انھی کے دم سے نحیف قطرے یہ پانیوں کے

ہیں دریا بنتے


زمیں کے ذرّے ستارے بن کر ہیں جگمگاتے

نبیؐ کے انوار سے جہاں میں


ہیں نور رستے

ضیائیں تقسیم ہیں وہ کرتے


وجودِ شاہِؐ زمن کی خوشبو

ہے زندگی کی خزاں رتوں میںبہارلاتی


جو پت جھڑوں سے ہیں پیڑ سوکھے

شکارِ پژمردگی ہیں پودے


نمود ان میں ہے نرم تر کونپلوں کی آتی

بنفشہ گیندا ـ؛ گلاب نرگس ؛کنول چنبیلی ؛کنیر سوسن؛ پٹونیا سے ہیں پھول کھلتے


نوازشوں سے

کرم سے ان کے


صبا چمن کی ہے سوئی شاخوں کو گدگداتی

وہ سبز پتّوں کو ہے جگاتی


گلوں کو دولھاہے وہ بناتی

پرندے ایسا جمال پا کر


خوشی کے نغمات ہیں سناتے

ازل ابد کی صداقتوں کے ہیں گیت گاتے


حضورؐ کے حسنِ بے بدل سے

ہیں مہر و ماہ و نجوم روشن


زمانے سورج مثال ان سے

زمیں زماں میں نگار ان سے


ہے ان سے شمعیں دلوں کی جلتیں

محبتیں ہیں فروغ پاتیں


مناظر ان سے

مظاہر ان سے


تجلیِ روئے عرش ان سے

ہے خلد آثار فرش ان سے


انھی سے دنیا

انھی سے دیں ہے


انھی سے انسان بہتریں ہے

عظیم تر ہے نبیؐ کی ہستی عظیم تر ہے


کفیل ہیں وہ زمانے بھر کے

ہر اک جہاں کے،ہر ایک جاں کے


تمام مخلوق ان کا بخشا ہی کھا رہی ہے

انھی کی جانب دلوں کے دامن بڑھا رہی ہے


انھی سے خیرات پا رہی ہے

جہاں میں میرا بھی رزق ان کی عطا ہے طاہرؔ


مجھے یقیں ہے نبی ؐکے صدقے ملے گی جنّت

مجھے یقیں ہے کہ رزقِ جنّت نبیؐ کے صدقے مجھے ملے گا


مگر اے مالک!

مری تمنّا ہے رزق میرا نبیؐ کے ہاتھوں سے ہو کے آئے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

اے صاحبِ الطاف و کرم ابرِ خطا پوش

خاک کو عظمت ملی سورج کا جوہر جاگ اُٹھا

وہاں حضور کے خدّامِ آستاں جائیں

ذکر ترے تھیں یار طبیعتاں اک دیاں نئیں

ہمیشہ جانبِ حسنِ عمل روانہ کیا

جی کردا ویکھاں اوہ نگری جتھے رحمت جھڑیاں لائیاں نے

کرم جو آپ کا اے سیدِ اَبرار ہوجائے

جتھے جتھے وی اُہدا نقش قدم ہندا اے

ہے رحمتِ یزداں کا امیں گنبدِ خضریٰ

بہت ناز ان کے اُٹھائے گی دُنیا