ہو جائے دل کا دشت بھی گلزار ،یا نبی

ہو جائے دل کا دشت بھی گلزار ،یا نبی

’’بن جائے کوئی صورتِ دیدار، یا نبی ‘‘


مجھ کو سخن وری کا سلیقہ بھی ہو عطا

کرلوں میں اپنے درد کا اظہار، یا نبی


تارے تمام آپ کے قدموں کی دھول ہیں

مجھ کو بتا رہے ہیں یہ اسرار، یا نبی


دامن پکڑ کے ، توبہ کروں اے شہِ عرب

دل ہو گیا گناہ سے بیزار، یا نبی


کیسے ہیں مومنین جو توحید پڑھ کے بھی

دیتے ہیں دوسروں کو جو آزار، یا نبی


شامل نہیں کسی بھی ستم گر کے ساتھ میں

کرتا ہے مومنیں کو جو لاچار ، یا نبی


مجھ کو نہیں تمنا کسی بادشاہ کی

بس آپ ہی ہیں قلب کے سردار ،یا نبی


یرموک میں صحابہ نے پانی جو دے دیا

اِس دور میں کہاں ہے وہ ایثار، یا نبی


اک آرزو ہے میری رہیں گفتگو میں آپ

رہنا ہے مجھ کو آپ کا حبدار، یا نبی

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

بُلا لو پھر ہمیں شاہِ عربؐ مدینے میں

اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

جھلیاں ہنیریاں تے رحمتاں سنبھالیا

کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں

خدا کی راہ پر سب کو چلانے آ گئے آقا

احمدِ مجتبیٰ خاتم الانبیاء

نہ مال اولاد دا صدقہ نہ کاروبار دا صدقہ

توں ایں شاہ کُل مدینے والیا

اک اک سے کہہ رہی ہے نظر اضطراب میں

پاؤں وہ آنکھ تجھ سے اے پروردگار میں