ہونا ہے گر شمار صفِ کامیاب میں

ہونا ہے گر شمار صفِ کامیاب میں

ہو جا غریق حُبِ رسالت مآبؐ میں


کب اذنِ حاضری ملے طیبہ میں پہنچوں کب

رہتا ہوں صبح و شام اسی اضطراب میں


خوش بخت وہ غلامِ پیمبر ہے واقعی

دیدِ حضور جس کو میسّر ہو خواب میں


فیضِ قدومِ صاحبِ معراج کے طفیل

تابندگی ہے انجمنِ ماہتاب میں


ناداں نہ ڈھونڈھ آیتِ تضحیکِ مصطفیٰؐ

نعتِ حضورؐ صرف ہے اُم الکتاب میں


جس کو سند ملے گی غلامِ رسولؐ کی

ہوگا وہ روزِ حشر صفِ کامیاب میں


اس کے اثر سے ختم ہو آشوبِ چشم تک

ایسی شفا ہے میرے نبیؐ کے لعاب میں


ہو جائے جس کے پینے سے بندہ خدا شناس

ایسا نشہ ہے عشقِ نبیؐ کی شراب میں


دنیا میں جگمگائے گا پھرعدل کا چراغ

آئینِ مصطفیٰؐ جو ہو شامل نصاب میں


احسؔن مرے لیے ہے یہ معراجِ زندگی

شامل ہوں مدح خوانِ رسالت مآبؐ میں