ہم نعت نہیں کہتے عبادات کریں ہیں
آقا کے وسیلے سے مناجات کریں ہیں
لمحوں میں بدل جاوے ہے عاصی کا مقدّر
آقا مِرے کچھ ایسی کرامات کریں ہیں
دامن میں سماوے ہے نہ جھولی میں کسی کی
آقا مِرے اس شان سے خیرات کریں ہیں
ہم جیسے گناہ گاروں کی بخشش کی غرض سے
وہ صرف دعاؤں میں بسر رات کریں ہیں
بک جاوے ہیں سرکارؐ کے اخلاق کے ہاتھوں
دشمن بھی اگر اُن سے ملاقات کریں ہیں
پھولوں کی مہک آوے ہے انفاس سے ان کی
موتی سے بکھر جاوے ہیں جب بات کریں ہیں
جب دینے پہ آجاوے ہیں سرکار ہمارے
بخشش میں شہنشاہوں کو بھی مات کریں ہیں
اور جن کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا
ان کی تو مخصوص مدارات کریں ہیں
ہم رحمتِ عالم کے فقیروں میں ہیں شامل
ہم اور گدائی کریں ! کیا بات کریں ہیں