حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پاسکا کوئی

حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پاسکا کوئی

نبیؑ تو ہیں، نہیں محبوب آپ سا کوئی


مدد کو پہنچو! کہ راہوں میں کھو گیا کوئی

تُمہیں پُکار رہا ہے شکستہ پا کوئی


مدینے آکے نہ ارمان رہ گیا کوئی

نہ آرزو ہے، نہ حسرت، نہ مدّعا کوئی


مثالِ ابرِ بہاراں برس گیا سب پر

تمہارے فیض و کرم کی ہے انتہا کوئی؟


حُروف، عجز کا اقرار کرنے لگتے ہیں

لکھے گا نعتِ رسولِؐ انام ، کیا کوئی


رہِ نبیؐ میں بس اک مَیں ہُوں اور اُن کا جمال

نہ ہمنفس، نہ مصاحب، نہ آشنا کوئی


شفیِعؐ حشر ہیں، اُمّت کو بخشوا لیں گے

نہ ہوگا آگ کا ایندھن بُرا، بھَلا کوئی


یہ کہہ کے رُک گئے سدرہ پہ جبرئیل ؑ امیں

نہیں عروجِ محمدؐ کی انتہا کوئی


اُنہوں نے اپنوں پرایوں کی جھولیاں بھردیں

کرم سے اُن کے نہ محروم رہ گیا کوئی


چلی ہے زلفِ رسولِؐ انام کو چھُو کر

پہنچ سکے ترے رُتبے کو، کب صبا! کوئی


وہ ذاتِ پاک ہے اپنی صفات میں یکتا

نہ اُن سا اب کوئی ہوگا، نہ ہے، نہ تھا کوئی


کرم کی بھیک مِلے اِس کو یا رسولَؐ اللہ!

نہیں نصیرؔ کا اب اور آسرا کوئی

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

سُکوں ہے ہجر میں تاراج یا رسولَؐ اللہ

نہیں کونَین میں کوئی سہارا یا رسولَؐ اللہ

عکسِ رُوئے مصطفےٰؐسے ایسی زیبائی مِلی

دل ہُوا جس وقت یک سُو

تھی جس کے مقّدر میں گدائی ترے در کی

سوچا ہے اب مدینے جو آئیں گے ہم کبھی

ہوتے نہ جلوہ گر جو شہِؐ مُرسَلیں کبھی

ہزار بار ہوئی عقل نکتہ چیں پھر بھی

دمبدم تیری ثنا ہے یہ بھی

دُور ہُوں اُن سے ، سزا ہے یہ بھی