ابتدا انتہا سروری پرکشش

ابتدا انتہا سروری پرکشش

مصطفیٰ دلربا عبقری پرکشش


آپ کی نعت نے تازگی بخش دی

’’پہلے تو یوں نہ تھی زندگی پرکشش‘‘


اک نظر مجھ خطا کار پر بھی کریں

آپ کے در پہ ہو حاضری پرکشش


میرے جذبات میں ہو چمک مادری

لخلخے جیسی ہو شاعری پرکشش


ہو گیا بادشہ مل گئی ہے جسے

گنبدِ سبز پر نوکری پرکشش


میں نے بھی خواب میں دیکھ لی دلکشا

آپ کے نور کی اختری پرکشش


آپ کے در پہ ہر اک ملک کہہ گیا

آپ کی غرباء پروری پرکشش


خاک چومی ہے جس نے درِ پاک پر

سوچ اُس کی ہوئی انوری پرکشش


قائمِ بے نوا نے بھی سر خم کیا

تو ملی آپ سے افسری پرکشش

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

اِذنِ طیبہ مُجھے سرکارِمدینہ دے دو

بس گئی ہے دل میں آقا کی محبت کی مہک

میں پہنچوں گا دنیائے رشکِ جناں میں

مِرا جہان بھی تُو، تو ہی عاقبت میری

کوئی تیں جیہا نظریں آوے تے ویکھاں

رسولِ اوّل و آخر کے لب اچھے زباں اچھی

جس نے اُن کا جمال دیکھا ہے

رُسل اُنہیں کا تو مژدہ سنانے آئے ہیں

آئو سب کہہ دیں بہار آئی ترےؐ آنے سے

نہیں چین دیتا زمانہ محمد