امام ِ جُملہ رُسل گلبنِ ریاضِ خلیل

امام ِ جُملہ رُسل گلبنِ ریاضِ خلیل

دلوں کے واسطے راحت ہے تیرا ذکرِ جمیل


تری نمود ہے اس ذاتِ بے نشاں کا نشاں

ترا وجودِ گرامی ہے لا اِلٰہ کی دلیل


یہ جستجوئے زمانہ‘ یہ گردشِ افلاک

کہاں سے لائے گی آخر جہاں میں تیرا عدیل


تیرے غلام جہاں ہوں گے سُر خرُو ہونگے

رہیں گے تیرے عدو دو جہاں میں خوار و ذلیل


تری ہی ذات سے عزّت جہاں میں مُسلم کی

تری ہی ذات سے سرِ حشر عاصیوں کی کفیل


تری نگاہ کے طالب کلیم ؑ و خضرؑ و مسیح ؑ

ہیں تیرے حاشیہ بردار حضرتِ جبرئیل


بشر سے حق تری مَدحت کا کس طرح ہو ادا

ہے تیرا مدح سرا آپ جبکہ ربِّ جلیل

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

سرور عالم شاہ انام

بطحا کو جانے والے

السَّلام اے دو جہا ں کے تاجدار

حالِ زارِ من بہ بیں یا رحمتہ اللعالمیں

رُوح مِری ہے پُر سکوں قلب میرا ہے مطمئن

تیرا مجرم آج حاضر ہو گیا دربار میں

ترے آگے سب کے خَم ہیں سر

ہوں اگر ہشیار تو ہشیارِ ختم المرسلیں ؐ

مجھے دَر پہ اپنے بُلا طَیبہ وا لے

ولولوں کو نکھار دیتے ہیں