عِشق حضرتؐ نہیں تو کچھ بھی نہیں
گر یہ دَولت نہیں تو کچھ بھی نہیں
ان کی چو کھٹ پہ سر ہو دَم نِکلے
ایسی قِسمت نہیں تو کچھ بھی نہیں
ہو تصوّر میں گنبدِ خِضرا
یوں عبادت نہیں تو کچھ بھی نہیں
لاکھ عَابد ہو، لاکھ زاہد ہو
اُن کی نسبت نہیں تو کچھ بھی نہیں
دین و دنیا کا یہ سَرمایہ
دَردِ اُلفت نہیں تو کچھ بھی نہیں
نزع کے وقت رُوبرو خالِدؔ
اُن کی صورت نہیں تو کچھ بھی نہیں