جانے کب قریہ ملت پہ برسنے آئے

جانے کب قریہ ملت پہ برسنے آئے

رحمت سرور دیں، ابر کرم کی صورت


میرے معبود تجھے علم نبی کا صدقہ

علم ملے ہم کو قلم کی صورت


فتح و نصرت کی ہوائیں جو چلیں طیبہ سے

ہاتھ میں اُن کے رہیں ہم بھی علم کی صورت


میرے اشکوں سے بنے گنبد خضری کی شبیہ

تیری رحمت ہو عطا دیدہ نم کی صورت


اُن کی میراث میں سجادہ ملا ہے ہم کو

ہم کو درکار نہیں جاہ و حشم کی صورت

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

بے حسی راہ نما ٹھہری ہے

عبد اللہ دی نور نشانی آمنہ بی بی دامہ پارہ

جس دِل وچہ حُب نبیؐ دی نئیں اوہدی بولی وچ تاثیر نئیں

زمانہ وسدا اے تیری آسے یا رسول اللہ

زمیناں، آسماناں ساریاں خوشیاں منائیاں نے

سب حقیقت کھل گئی کونین کی تحقیق سے

دل تڑپنے لگا اشک بہنے لگے

استقامت کا معیار شبیر ہیں

کیا پوچھتے ہو ہم سے، مدینے میں کیا مِلا

اوہیو خوش بخت شہیدانِ وفا ہندے نے