جب آنکھ عشق میں نَم ہو تو نعت ہوتی ہے

جب آنکھ عشق میں نَم ہو تو نعت ہوتی ہے

فراقِ شاہ کا غم ہو تو نعت ہوتی ہے


ہُجومِ فیضِ اَتَم ہو تو نعت ہوتی ہے

جو فنّ و عشق میں دَم ہو تو نعت ہوتی ہے


ہو ذوقِ حضرتِ حسّان و کعب ، ،سوزِ بلال

مدد پہ دستِ نِعَم ہو تو نعت ہوتی ہے


لِحاظِ شرع بھی لازم ہے ، اور اس کےلیے

رَہِ رضا پہ قدم ہو تو نعت ہوتی ہے


جو کائنات کے دولہا ہیں ، ان کی نُصرَت کا

سجائے سہرا قلم ہو تو نعت ہوتی ہے


برائے وَصفِ مَطافِ معانی و الفاظ

زمینِ ذہن حَرَم ہو تو نعت ہوتی ہے


یہ بات مجھ پہ ہوئی ہے عیاں کہ قسمت میں

اگر دخولِ اِرَم ہو تو نعت ہوتی ہے


اگرچہ فن پہ مکمل ہو دسترس ، پھر بھی

’’خدا کا خاص کرم ہو تو نعت ہوتی ہے‘‘


فقط تَلَمُّذِ میر و جگر نہیں کافی

رضائے شاہِ اُمَم ہو تو نعت ہوتی ہے


ہو فکر مَحوْ معظمؔ طوافِ جاناں میں ،

اور ان کی چشمِ کرم ہو تو نعت ہوتی ہے

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

لٹا کے بیٹھا ہی تھا چشمِ تر کا سرمایہ

نطق میرا سعدی و جامی سے ہم آہنگ ہو

ہندی کلام مع ترجمہ

کروں آغاز اللہ کے نام سے

احسان مجھ پہ ہے مرے خیرالانام کا

مدحت گری میں اوجِ ہنر دیکھتا رہا

ہادیؐ و رہبرؐ سرورِ عالمؐ

جتھے جتھے وی اُہدا نقش قدم ہندا اے

میں چُپ تھا ہو رہی تھی مرے ترجماں کی بات

ایک عرصہ ہو گیا بیٹھے ہیں ہم