جب حُسن تھا اُن کا جلوہ نما انوار کا عَالم کیا ہوگا

جب حُسن تھا اُن کا جلوہ نما انوار کا عَالم کیا ہوگا

ہر کوئی فِدا ہے بِن دیکھے دیدار کا عَالم کیا ہوگا


جس وقت تھے خدمت میں ان کی بو بکر و عمر، عثمان و علی

اُس وقت رسُولِ اکرم ؐ کے دَربار کا عَالم کیا ہوگا


چاہیں تو اشاروں سے اپنے کایا ہی پلٹ دیں دُنیا کی

یہ شان ہے خدمت گاروں کی سردارؐ کا عالم کیا ہوگا


جب شمع رسالت روشن ہو کیوں کر نہ جلے پروا نہ دل

جب رشکِ مسیحا آجائیں بیمَار کا عالم کیا ہوگا


معراج کی شب حق سے ملنے وہ عرشِ معلّٰے پر پہنچے

رفتار کا عالم کیا ہو گا گفتار کا عالم کیا ہوگا


اللہ و غنی سبحان اللہ کیا خوب ہے روضے کا نقشہ

محرابِ حرم کا ‘ جالی کا‘ مینار کا عالم کیا ہوگا


کہتے ہیں عرب کے ذرّوں پر انوار کی بارش ہوتی ہے

اے نجم نہ جانے طیبہ کی گلزار کا عالم کیا ہوگا