جس نے نمازِ عشق ِ شہ ِ دیں ادا نہ کی

جس نے نمازِ عشق ِ شہ ِ دیں ادا نہ کی

رب کی عبادتوں سے بھی اُس نے وفا نہ کی


سب کچھ مجھے دیا ہے رسولِ کریم نے

ایسی کوئی بھی چیز نہیں جو عطا نہ کی


پھرکیسی اُس کی شاعری پھرکیسا اُس کا فن

جس نے کبھی رسولِ خدا کی ثنا نہ کی


پڑھتے رہے ہم آیتِ تبت یدآ سدا

گستاخِ مصطفےٰ کی مروت ذرا نہ کی


آئی تھی میرے گھر میں بڑے اہتمام سے

میں نے درود پڑھ کے مصیبت روانہ کی


احمد رضا کے نقشِ قدم پر چلے سدا

اہلِ دول کی ہم نے ذرا بھی ثنا نہ کی


جب تک درِ رسول پہ حاضر رہے شفیقؔ

ہم نے وہاں نمازِ خموشی قضا نہ کی