جس نے سمجھا عشقِ محبوبِؐ خدا کیا چیز ہے

جس نے سمجھا عشقِ محبوبِؐ خدا کیا چیز ہے

وہ سمجھتا ہے دُعا کیا، مدّعا کیا چیز ہے


کوئی کیا جانے کہ شہرِ مصطفٰؐے کیا چیز ہے

پوچھئیے ہم سے کہ طیبہ کی ہَوا کیا چیز ہے


شافعِؐ محشر کے دامن میں چھُپا بیٹھا ہُوں مَیں

کیا خبر ہنگامۂ روزِ جزا کیا چیز ہے


ہر مرض میں خاکِ راہِ مصطفیٰؐ ہے کارگر

سامنے اکسیر کے، کوئی دوا کیا چیز ہے


دل معطّر ہو گیا آنکھیں منّور ہوگئیں

اللہ اللہ، سبز گُنبد کی فضا کیا چیز ہے


یہ سمجھنا ، ہم نے سمجھا ہے، شہِؐ لولاک سے

خَلق میں ٹوٹے ہوئے دل کی صدا کیا چیز ہے


ہوگیا کیا مطمئن دَم بھر میں قلبِ مضطرب

دیکھ لو ذکرِ نبیؐ، یادِ خدا کیا چیز ہے


حشر میں تم کو گنہ گارو پتا چل جائے گا

سایۂ لُطفِ محمدؐ مصطفٰؐے کیا چیز ہے


رحمتِؐ عالَم، شفیع المذنبیںؐ، شاہِؐ اُمَم

ایک ذاتِ مصطفٰؐے ہے اور کیا کیا چیز ہے


زلف و رُوئے مصطفٰؐے سے یہ کھُلا ہم پر نصیرؔ

صبحِ گُلشن، بُوئے گُل، بادِ صبا کیا چیز ہے

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

سارے نبیوں کا سروَر مدینے میں ہے

کرم کرناں شہہ خُوباں

میڈی جان میرے دلبر دی میکوں فکر نہ زیر زبر دی

حضورؐ کو پکارتا ہوں بے دھڑک

آہ اب وقتِ رخصت ہے آیا

خدا نے خود بتایا ہے مرے آقا نبی خاتم

مجھ خطا کار پہ آقاؐ جو نظر ہو جائے

دو جہاناں دا سردار ساڈا نبیؐ

کسی کو خود رفتگی ملی ہے کسی کو خود آگہی ملی ہے

ناں بخشش دا بُوہا کھلدا باغ خوشی دا کھل دا ناں