جس کے آگے حسن پھیکا ہے ہر اک ایوان کا

جس کے آگے حسن پھیکا ہے ہر اک ایوان کا

وہ درِ پر نور ہے کونین کے سلطان کا


اللہ اللہ مصطفیٰؐ کے شہر کی رعنائیاں

آج بھی جاری ہے چشمہ آپ کے فیضان کا


اے خرد سنگِ درِ سرکار کی عظمت نہ پوچھ

ہم غلاموں کے لیے ہے آئنہ ایمان کا


آمدِ سرکار کے صدقے بیابانِ عرب

کر رہے ہیں پیش منظر آج نخلستان کا


عظمتِ شاہانِ عالم ان کے رتبے پر نثار

یہ ہے رتبہ آپ کی دہلیز کے دربان کا


دولتِ حُبَّ پیمبر پر ہے یلغارِ عدو

امتحاں مقصود ہے کیا پھر مرے ایمان کا


اہلِ حق نے دین کو رشتوں پہ دے دی فوقیت

مسئلہ جب آگیا اسلام کا ایمان کا


مسٔلے حل ہوں گے آئینِ رسالت کے طفیل

ضامنِ امن و اماں ہے ضابطہ قرآن کا


عزمِ صدیقی نے فتنوں کے اٹھے سر خم کیے

دینِ حق ممنون ہے صدیق کے احسان کا


فکرِ احسنؔ کو بھی کردے یا خدا صدقہ عطا

حضرتِ ابنِ رواحہ کعب اور حسّان کا

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

قمر کو شقِ قمر کا حسین داغ ملا

ہے اُن کی زمیں اور، فلک اور، سماں اور

جو ہجرِ درِ شاہ کا بیمار نہیں ہے

نعت ان کی خدا کی رحمت ہے

نگاہوں میں چمکتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا

حضور آئے کہ سرکشوں میں محبتوں کا سفیر آیا

نہ کیوں آج جھومیں کہ سرکار آئے

تِرے کرم کا خدائے مُجیب کیا کہنا

یا رحمتہ اللعالمین

سب پکارو جھوم کر میٹھا مدینہ مرحبا