جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں

جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں

مدینے کے گلی کوچے برابر یاد آتے ہیں


جو لگتا ہے کوئی کنکر بدن پر دین کی خاطر

تو دل کو وادی طائف کے پتھر یاد آتے ہیں


فضاؤں میں اگر کوئی پرندہ رقص کرتا ہے

تو آنکھوں کو مدینے کے کبوتر یاد آتے ہیں


مراتب پائے ہیں کیا کیا تری نسبت سے ذروں نے

ابو بکر و عمر ، عثمان و حیدر یاد آتے ہیں


اخوت اور ایثار و محبت جن کا شیوہ تھا

وہ عالی ظرف اصحاب پیمبر یاد آتے ہیں


زمانے کی گراں خوابی کا عالم دیکھ کر ازہر

نبی ﷺ کے دیں کی بیداری کے پیکر یاد آتے ہیں

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

اترے ملک زمینِ حرم پر تیرے حضور

میں جو یُوں مدینے جاتا تو کچھ اور بات ہوتی

مدحِ سرکار میں نعتیں میں سناتا رہتا

میرا دل اور مری جان مدینے والے

جن کی مدح و ثنا ہے کام مِرا

محشر میں قربِ داورِ محشر ملا مجھے

دل تڑفدا مدینے دے دربار واسطے

کونین کی سطوت کی نظر لے کے چلا ہوں

جن کو نبیؐ کی ذات کا عرفان مل گیا

اہلِ ایماں کے لئے ہے آپ کی بعثت