جو ہے کوئی زمانے میں تو لا مُجھ کو دِکھا زندہ
دِلوں میں اہلِ ایماں کے ہیں جیسے مُصطفٰےْ زندہ
نبی کی زندگی تو پھر کہیں ارفع و اعلٰی ہے
یہاں قُرآں کی صورت میں نبی کا معجزہ زندہ
وہ رہ کر اپنے روضے میں ، نظر رکھتے ہیں سب ہی پر
ہوئی چشمِ کرم جس پر ، اُسی کو کر دیا زندہ
زمیں مُردہ ، مرض تھے چار سُو یثرب کی بستی میں
قدومِ پاک کی برکت سے کی ارضِ وبا زندہ
وہ مُرجھائیں بھلا کیسے کسی صر صر کے جھونکوں سے
کہ جن پھولوں کو رکھتی ہے مدینے کی ہوا زندہ
دلوں میں بس گئی جن کے مُحبّت میرے آقاْ کی
تو اِس دھرتی کے سینے پر وہی ہیں با وفا زندہ
جو چنگاری ہے سینوں میں ، اِسے شعلہ بنا دینا
کہ رکھتی ہے یہ سینوں میں دلوں کو اے خُدا ! زندہ
جِلانا مردہ بندوں کو کرامت ہے غُلاموں کی
پُکارا شاہِ جیلاں نے تو مُردہ ہو گیا زندہ
جو سُن کر حُکمِ جآءُوکَ ، درِ اقدس پہ جا پہنچے
اُٹھے دستِ کرم اُن کے ، ہوئے وہ پُر خطا زندہ
جو نامُوسِ رسالت پر خوشی سے دار کو چُومیں
اُنہی کے نام زندہ ہیں ، اُنہی کا تذکرہ زندہ
مرے سینے میں ہے اُن کی مُحبّت کا دیا روشن
اُسی کے دم قدم سے ہے جلیلِ بے نوا زندہ