جو لوگ بن کے ادب دانِ مصطفیٰؐ اُٹّھے

جو لوگ بن کے ادب دانِ مصطفیٰؐ اُٹّھے

وہ اپنی قسمتِ خوابیدہ کو جگا اُٹّھے


بساطِ دینِ محمدؐ پہ مات ہی کھائی

مخالفت کے لیے جتنے خود نما اُٹّھے


صبا مدینے کی خُوشبو جو لائی گلشن میں

تمام غنچۂ لب بستہ مُسکرا اُٹّھے


یہ آرزو ہے کہ عشقِ نبیؐ بڑھے ہر دَم

الٰہی! درد مِرے دل میں لا دوا اُٹّھے


جب آسماں پہ سواری گئی شبِ اسریٰ

سب انبیاؑ، پئے تعظیمِ مصطفٰؐے اُٹّھے


مِلا وہ درس، رسولِؐ خدا کی محفل میں

جو آکے بیٹھے، وہ کہتے ’’خُدا ، خُدا‘‘اُٹّھے


نصیرؔ! اہلِ سِتم سے بھی یہ سلوک رہا

نبیؐ کے دستِ مبارک پئے دُعا اُٹّھے

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

ہم نے جب احمدِ مختار کا روضہ دیکھا

رودادِ انبساط کا عنواں ہے تیری یاد

محبوبِ ربِّ اکبر تشریف لارہے ہیں

نہ جانے کب سے ہے مجھ کو یہ انتظار حضورؐ

دل بھی کیا ہے بس اِ ک طلب کے سوا

چمن دا آگیا مالی بہاراں رقص چا کیتا

ہے دعا ہر دم رہے وہ کوئے انور سامنے

بلا کے کول دل مسرُور کر دے

کرتے ہیں تمنّائیں حْب دار مدینے کی

زندگی کا ہے وظیفہ الصّلوٰۃُ والسّلام