جو نبی کی مِرے تعظیم نہیں کرتا ہے

جو نبی کی مِرے تعظیم نہیں کرتا ہے

دل مِرا بھی اُسے تسلیم نہیں کرتا ہے


تیرا ایمان مکمل بھی کہاں سے ہوگا

تو جو سرکار کی تعظیم نہیں کرتا ہے


خواہشِ حاضرِ دربارِ رسالت ہے اسے

دل طلب کوثر و تسنیم نہیں کرتا ہے


اس کی خوبی ہے یہی مذہبِ اسلام ہےیہ

جوڑ کے رکھتا ہے تقسیم نہیں کرتا ہے


معجزہ ہے یہ مِرے ماہِ نبوت کا فقط

ہر کوئی ماہ کو دو نیم نہیں کرتا ہے


چاہتا ہوں کہ میں ہوجاؤں مدینے کا مکیں

بخت اس خواب کی تجسیم نہیں کرتا ہے


خوب آسان کہا کرتا ہے اشعار شفیق ؔ

شعر کو تشنۂِ تفہیم نہیں کرتا ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

شجر خوب صورت حجر خوب صورت

وظیفہ پڑھ کلامِ رب، کلام اعلیٰ حضرت کا

مِرے سرکار کی مدحت مِرے سرکار کی باتیں

رسولِ ہاشمی جب حشر میں تشریف لائیں گے

منبعِ علمِ نبوت آپ ہیں

جو نبی کی مِرے تعظیم نہیں کرتا ہے

ہم کو پتہ ہے شمس یہ ضوافگنی کا راز

طیبہ کی مشک بار فضا کے اثر میں ہے

مدینے کی جانب دل اپنا جھکا کر

نہ تمنا دولتوں کی نہ ہی شہرتوں کی خواہش

تلاشِ تابشِ انوار ہے کہیں تو فضول