جو قافلہ بھی مدینے کی سمت جائے گا

جو قافلہ بھی مدینے کی سمت جائے گا

دھنک سا رنگ وہ قلب و نظر میں پائے گا


اگر حضور کی آمد مرے وطن میں بھی ہو

تو اِس چمن کا ہر اک بچہ دف بجائے گا


اگر ہوئی نہ زیارت جو خواب میں آقا

تو زندگی کا ہر اک پل مجھے رُلائے گا


اٹھا لُوں خاکِ مدینہ اگر اجازت ہو

میں چوم لوں گا تو یہ دل سکون پائے گا


حرا کے غار کا پتھر بنوں میں کچھ لمحے

تو مجھ پہ قدسی سلاموں کے ساتھ آئے گا


گیا جو شخص مدینے، حضور سے ملنے

وہ قدسیوں کو جھکائے جبین پائے گا


ہوئی نصیبوں سے اُن کو غلامیٔ احمد

عمل سے کون مقدر بلالی پائے گا


اُسے ملے گی یہ میلاد کی خوشی قائم

گلی گلی کے جو دیوار و در سجائے گا

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

اس نظر سے تمہیں بھی ہے وابستگی

کملی والیا سُن فَریاداں

ہر حَال میں انہیں کو پکارا جگہ جگہ

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

شمس الضحی ، بدر الدجی

مال و دولت نہ لعل و گہر مانگتا ہوں

دلِ بے چین کی راحت نبی کی نعت ہوتی ہے

یادِ نبی کو دِل سے نکالا نہ جائے گا

شان و عظمت دے سمندر نوں مدینہ آکھاں

میں نازشِ مہر و ماہ چہرے کی