کیسے ہماری قسمتِ خستہ ہو سامنے
محشر میں جب حضور کا چہرہ ہو سامنے
بے شک حیاء کرے گا مری قدسئِ اجل
وقتِ قضا جو آپ کا روضہ ہو سامنے
یہ تیری شانِ حسن کے شایان ہی نہیں
تیرا نہ ہو گیا ہو جو آیا ہو سامنے
میری تمام عمر فدا اس گھڑی پہ ہو
جب منتظر نظر کے مدینہ ہو سامنے
دوزخ کسی درودی کے آگے ہے اس طرح
جیسے کہ پہلوان کے بچہ ہو سامنے
اُن کی غیوب دانی پہ شک کس طرح کروں
مانندِ ہاتھ جن کے زمانہ ہو سامنے
ہے دردِ ہجر قلبِ تبسم میں یا نبی
مجھ کو بھی چین آئے خدارا ہو سامنے