کرب کی رات میں اک نام سہارا تو بنا

کرب کی رات میں اک نام سہارا تو بنا

ہر بُن مو سے محمد کی صدا آتی ہے


میرے سرکار نے پھر مجھ کو بلایا ہو گا

ایک پیغام لئے بادِ صبا آتی ہے


درد کچھ اتنا سوا ہے کہ تسلی کے لئے

آج کی رات مدینے کی ہوا آتی ہے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

شہرت ہے زمانے میں ترےؐ جاہ وحشم کی

آنکھیں سوہنے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے

تیرے در تے میں آ جھولی وچھائی قبلہ عالم

ہر ویلے لگی رہندی اے اکھیاں نوں تاہنگ مدینے دی

یاد آتے ہیں مدینے کے اُجالے مجھ کو

آرزو قلبِ مضطر کی یارو

کیہڑے پاسے جاندے ایہہ سارے سوالی

اے شاہؐ ِ دیں ! نجات کا عنواں ہے تیری یاد

کب مدینے میں جانِ جاں ہم سے

قدم قدم پہ خدا کی مدد پہنچتی ہے