کریم ! تیرے کرم کا چرچا نگر نگر ہے گلی گلی ہے
ہے اپنا دامن عمل سے خالی ‘ تِرے کرم پر نظر لگی ہے
جو تیرے در کی ملے غلامی ‘ زمانے بھر کی ہے نیک نامی
یہی عبادت ہے در حقیقت ‘ یہی حقیقت میں بندگی ہے
نہ ملتا مجھ کو ترا گھرانا تو کون سنتا مِرا فسانہ
ـ’’رہے سلامت تمہاری نسبت ‘ مِرا تو بس آسرا یہی ہے‘‘
جلیل اپنا تو ہے عقیدہ جو اُن کے در پہ ہے سر خمیدہ
وہی تو ہے بس خُدا رسیدہ ‘ اُسی کی جھولی بھری ہوئی ہے
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی