کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک

کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک

حسابِ دل ، حساب غم، حساب ِ جاں چکانے تک


دکھائی کچھ نہیں دیتا سنائی کچھ نہیں دیتا

چراغِ مصطفیٰؐ دل کے منڈیروں پر جلانے تک


یہ اقرارِ محبت ہلکا پھُلکا تو نہیں کافی

بہت سے مرحلے آتے ہیں اسؐ کے پاس جانے تک


ہزاروں بار پہلے سوچنا پڑتا ہے انساں کو

مدینے کی طرف پہلا قدم اپنا اُٹھانے تک


ارادہ کر لیا مَیں نے کہ مَیں چوکھٹ نہ چھوڑوں گا

نبی کے راضی ہونے تک نبی کے مسکرانے تک


جسے آساں سمجھتے ہیں وہ اتنا بھی نہیں آساں

بہت آنسو بہانا پڑتے ہیں اُس کو منانے تک


ارے منزل کہاں اس کا نشاں تک بھی نہیں ملتا

بھٹکتا رہتا ہے انسان دل پر چوٹ کھانے تک


کوئی رحم و کرم کی لذتوں سے بھی نہ تھا واقف

مرے آقاؐ مرے مدنی ؐ کے اس دُنیا میں آنے تک


نبیؐ سے عشق ہو جائے تو بے حد رونا پڑتا ہے

در محبوب کھُلتا ہی نہیں آنسو بہانے تک


کوئی اُن سے زیادہ پیار کر سکتا نہیں انجؔم

مسلسل مسکراتے رہتے ہیں ساغر پلانے تک

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

زبانوں پہ ذکرِ کثیر آپؐ کا

بدن میرا یہاں پر ہے مگر ہے جاں مدینے میں

ماند پڑ جاتا ہے اُنؐ کے آگے حسنِ کائنات

مری جنت کے پھولوں سے مدینے کا غبار اچھا

نہ جنت کی تمنا ہو نہ دوزخ کا ہو ڈر مجھ کو

کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک

محمدؐ کی غلامی کر کے خود کو سرخرو کر لوں

خدا نے کیسا پیام بھیجا

میں جنت کی زمیں مانگوں نہ جنت کی ہوا مانگوں

دل میں نہیں بسایا تیرے سوا کسی کو

جب عشق تقاضا کرتا ہے تو خود کو جلانا پڑتا ہے