کرتے ہیں عرض حال زبانِ قلم سے ہم
یوں بھیک مانگتے ہیں امامِ اُمم سے ہم
دیکھیں ہماری بات کا ملتا ہے کیا جواب
بیٹھے ہیں لو لگائے نگاہِ کرم سے ہم
دربارِ مصطفیٰ ﷺ میں ضروری ہے احتیاط
افسانہ کہہ رہے ہیں فقط چشمِ نم سے ہم
گلدستہ اِک سجانا ہے نعتِ رسول ﷺ کا
کچھ پھول چن لائے ہیں باغِ حرم سے ہم
روکیں ہماری راہ حوادث کی کیامجال
رکھتے ہیں ربط صاحبِ لوح و قلم سے ہم
لے کر چراغ ہاتھ میں عشقِ رسول ﷺ کا
مردانہ وار گزرے ہیں راہِ ظلم سے ہم
وہ جن کا نام سیدِ خیر الانام ہے
وابستہ ہیں انہیں کے نقوشِ قدم سے ہم
اقبؔال ہم کو فکر نہیں روزِ حشر کی
مانوس ہیں مزاجِ شفیعﷺ الامم سے ہم