کون کہتا ہے کہ جنت کا جمال اچھا ہے

کون کہتا ہے کہ جنت کا جمال اچھا ہے

سب خیالوں سے مدینے کا خیال اچھا ہے


میں نے مانگی ہے تو مانگی ہے مدینے کی دُعا

سب سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے


میرے لج پال کے دیوانے ہیں لاکھوں لیکن

پوچھیے سچ تو محمد کا بلال اچھا ہے


دولت عشق نبی اپنے خدا سے مانگو

جس کے دامن میں ہو یہ مال و مال اچھا ہے


میری عزت ہے ترے نام کا صدقہ آقا

جو ملا نام پہ تیرے وہ کمال اچھا ہے


جب سے نسبت ہے ملی سرور عالم کی تجھے

گنبد خضری ترا حسن و جمال اچھا ہے


جس میں حاصل ہو مدینے کی زیارت کا شرف

وہ مہینہ وہ گھڑی اور وہ سال اچھا ہے


دوستو آئے ہو تم میری عیادت کے لیے

میں ہوں بیمار محبت میرا حال اچھا ہے


راہ طیبہ میں نیازی جسے موت آ جائے

یہ حقیقت ہے کہ بس اس کا مال اچھا ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

سخن با آبرو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

مرا وظیفہ مرا ذکر اور شعار درود

مجھے مدینے کی دو اجازت

عنوانِ کتاب آفرینش

مونس و ہمدم و غمخوار مدینے والے

مسافر مدینے دا راہی عرب دا ہے دیدار روضے دا پاون لئی چلیا

سبز گنبد کی قسم شہر محبت کی قسم

بشر کی تاب کی ہے لکھ سکے

انتہاؤں کے سفر کی روشنی ہیں

مِری ہستی مٹائی جارہی ہے