کیسا اُمّت کا تھا یہ غم آقاؐ

کیسا اُمّت کا تھا یہ غم آقاؐ

تیری آنکھیں رہی ہیں نم آقاؐ


بابِ رحمت کھُلا ہے سب کے لئے

تیرا سب پر ہُوا کرم آقاؐ


جب سے چھوڑا ہے تیری سُنت کو

کتنے رُسوا ہوئے ہیں ہم آقاؐ


دل کا آنگن مہک مہک اُٹھا

نعت ہونے لگی رقم آقاؐ


جب بھی لکھّا ہے اسمِ پاک تِرا

سَر بہ سجدہ ہُوا قلم آقاؐ


دشمنوں کو اماں ملی تجھ سے

تُونے اُن کا رکھّا بھرم آقاؐ


اِس زمیں سے مقام سِدرہ تک

تیرا رستہ تھا اِک قدم آقاؐ

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

ہووے سوہنے دا دیدار

نسبت کا یہ کمال ہے خیر البشر کے ساتھ

مبارک ہو محمد مصطفیٰ تشریف لے آئے

جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر

ترےؐ غلام کا انعام ہے عذاب نہیں

ہو گیا فضلِ خدا مُوئے مبارَک آگئے

کب چھڑایا نہیں ہم کو غم سے

میری آنکھیں دیکھنا چاہیں وہ دریا نُور کا

تیری اُمت پہ سایہ سلامت رہے

آئے ہیں جب وہ منْبر و محراب سامنے