خیال حسن رسول زمن میں رہتے ہیں

خیال حسن رسول زمن میں رہتے ہیں

وہ بن کے روح مرے تن بدن میں رہتے ہیں


میں اس حبیب کا مدحت نگا ہوں لوگو

کہ جس کے تذکرے ہر انجمن میں رہتے ہیں


گدا نواز کوئی بھی نہیں ان جیسا

چلو گداؤ نبی کے وطن میں رہتے ہیں


کبھی تو پاس بلائیں گے ہم کو بھی آقا

اسی خیال میں ہم اس لگن میں رہتے ہیں


رسائی دست خزاں کی محال ہے اُن تک

جو پھول میرے نبی کے چمن میں رہتے ہیں


وہ راہ حق سے کبھی بھٹک نہیں سکتے

جو گم خیالِ حسین وحسن میں رہتے ہیں


انہیں سے سوز محبت ملا ہے دنیا کو

مرے نبی کے جو عاشق قرن میں رہتے ہیں


نیازی گرمی محشر کا اُن کو خوف نہیں

جو لوگ سایہ شاہ زمن میں رہتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

نبیوں میں نبی آپ سا دیکھا نہیں کوئی

جو ترے نام پہ قربان ہوا کرتے ہیں

کون کہتا ہے کہ جنت کا جمال اچھا ہے

جان و دل سب شمار کرتے ہیں

رہ وفا میں قدم جب بھی ڈگمگایا ہے

بلاؤ ناں اپنے سخی دربار میں

عمر یونہی گزر نہ جائے کہیں

کبھی نہ چھوڑے ہے تنہا خیالِ یار مجھے

التجا ہے یا نبی یہ آپ کی سرکار میں

میڈے سوہنے سانول میڈے گھر وی آؤ