خوب ہے سیدِ ابرار کا اندازِ کرم
خاطیوں کو بھی عطا کر دیا ہے نازِ کرم
دے دیا اسمِ محمد کا وظیفہ ہم کو
یوں کیا خالق و مالک نے عیاں رازِ کرم
آپ کو دیکھ کے اشجار و حجر بول پڑے
چشمِ افلاک نے دیکھا ہے یہ اعجازِ کرم
مجھ کو بھی روضۂ اطہر کی زیارت بخشی
مجھ سے خاطی کو دیا آپ نے اعزازِ کرم
اول الخلق ہوئے رونقِ کونین ہوئے
یوں ازل سے کیا سرکار نے آغازِ کرم
فاتحِ مکّہ نے ہندہ کو معافی دے دی
دیکھیے رحمتِ کونین کا افرازِ کرم
اس سے پہلے کہ خطائیں ہمیں رسوا کر دیں
ڈھونڈ لے گی ہمیں میزان پہ آوازِ کرم