خدا کے لُطف و کرم پر نظر نہیں رکھتے
در ِحبیبؐ پہ جو اپنا سَر نہیں رکھتے
شفاعت اُن کی جو پیشِ نظر نہیں رکھتے
وسیلہ حشر میں وہ معتبر نہیں رکھتے
جو بے خبر ہیں محمدؐ کے عشق سے اب تک
قسم خدا کی وہ اپنی خبر نہیں رکھتے
ملے گا اذنِ حضوری تو اُڑ کے جائیں گے
کہا یہ کس نے کہ ہم بال و پَر نہیں رکھتے
سوال ہی نہیں ایسوں کی سر بُلندی کا
جو آستانِ محمدؐ پہ سَر نہیں رکھتے
دیار پاک ہی اپنی مُراد ، اپنا وطن
بس ایک گھر ہے کوئی اور گھر نہیں رکھتے
جو اُن کے دَر کے گدا ہیں وہی ہیں دل کے غنی
وہ ذرّہ بھر طلبِ سیم و زر نہیں رکھتے
وہ لائیں بزمِ رسالتؐ میں نعت کے اشعار
جو مال و دولت و لعل و گُہر نہیں رکھتے
نصیرؔ وہ جو بُلائیں تو کون رُکتا ہے
وہ جا پہنچتے ہیں جو بال و پَر نہیں رکھتے
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست