خدا کی حمد زباں پر نبی کی مدحت ہے

خدا کی حمد زباں پر نبی کی مدحت ہے

مِری حیات کا ہر لمحہ بیش قیمت ہے


مِرے خیال کی ضامن ہر ایک آیت ہے

اٹھاکے دیکھ لو قرآں نبی کی مدحت ہے


سمجھ میں آتا نہیں عقل محوِ حیرت ہے

نبی کا روضۂ انور ہے یا کہ جنت ہے


اسے جلا نہیں پائے گی آگ دوزخ کی

درودِ پاک کی ترسیل جس کی عادت ہے


نبی کے سایۂِ رحمت میں پل رہے ہیں ہم

نبی کی ذات سراپا خدا کی رحمت ہے


شفیقؔ آدم و عیسیٰ ہوں یاکہ موسیٰ ہوں

تمام نبیوں کو سرکار کی ضرورت ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

یہ نظر حجاب نہیں رہے

تریؐ نورانی بستی میں چلوں آہستہ آہستہ

تیری ساری باتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں

نعت لکھتے ہوئے اِک مدحً سرا کیف میں ہے

منزل کا رہنما ہے نشاں راستی کا ہے

بادل کو زُلف چاند کو چہرا سمجھ لیا

عیدِ میلادُ النبیؐﷺ

نہ کہکشاں میں نہ ہے قمر میں نہ وہ ضیا آفتاب میں ہے

کیسے عمر کے کفر کا سر ہو گیا قلم

کوثریہ