خدا نے کیسا پیام بھیجا

خدا نے کیسا پیام بھیجا

وَمَا رَ مَیْتَ وَ اذِ رَمَیْتَ


کروڑوں آئے مگر کہاں ہے

کوئی خدا کے حبیب جیسا


کسی بھی ماں نے جنا نہیں ہے

مرے نبی سا عظیم بیٹا


کسی کو رہنے دیا نہ خالی

وہ ابرِ رحمت ہی بن کے برسا


رسول اکرم کا خاص عاشق

عظیم فاتح ابوعبیدہ


حضور کرتے اگر وہ خواہش

تو لَنْ تَرَانِیْ خدا نہ کہتا


مرا نبی تو ہے جانِ رحمت

مرے نبی سے ہے کون اچھا


کوئی صحابی بھی کم نہیں ہے

ہر ایک سورج ہر ایک دریا


ہیں سب کی سب ہی فرشتوں جیسی

ہر ایک بیٹی ہر ایک زوجہ


بڑے بڑے تھے چمکنے والے

سمٹ گئے جب وہ چاند چمکا


فرشتے جس کی فصیلیں چومیں

جہاں میں ہے ایک گھر بھی ایسا


کوئی پیمبر نہیں ہے انجؔم

پیمبروں کے امام جیسا