خدا رحم کرتا نہیں اُس بشر پر

خدا رحم کرتا نہیں اُس بشر پر

ترا دستِ رحمت نہ ہو جس کے سر پر


جھکی ہیں ادب سے کروڑوں نگاہیں

برستی ہے رحمت ترے ؐبام و در پر


تجھؐے یاد کرتے ہیں دن رات سارے

لکھا ہے تراؐ نام اِک اِک شجر پر


اگر مانگتا توؐ نہ اُس کو خدا سے

نہ کھلتا کبھی بابِ رحمت عمر ہر


ابھی میں نے دیکھا نہیں سبز گنبد

ابھی قرض باقی ہے میری نظر پر

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

خوشبوئے گلستان نہ شبنم ہے معتبر

بے چین ہوں مدت سے مجھے چین عطا ہو

دوستو! ہو سبیل جینے کی

حاجیوں کے بن رہے ہیں قافِلے پھر یانبی

یہ فیضِ ہنر ہے نہ یہ اعجاز قلم ہے

پہن کے تاج سر اُتے امامت دا رسالت دا

ہوش و خرد سے کام لیا ہے

خیرِ کثیر خیر الامم والیِ حرم

خطا کار چوکھٹ پہ آئے ہوئے ہیں

منزلیں گم ہوئیں