خدا والے ہی جانیں ذاتِ محبوبِؐ خدا کیا ہے

خدا والے ہی جانیں ذاتِ محبوبِؐ خدا کیا ہے

زمانہ کیا سجھ پائے کہ شانِ مصطفٰؐے کیا ہے


کسی صورت رسائی ہو درِ فخرِِ دو عالَم تک

یہی ہے اور اِس بیتابیِ دل کی دوا کیا ہے


یہی منشا، یہی تفسیر ہے آیاتِ قرآں کی

خدا کی کیا مشیِّت ہے، نبیؐ کا مدّعا کیا ہے


جمالِ مصطفائیؐ میں، جلالِ مصطفائیؐ میں

حقیقت ہی حقیقت ہے حقیقت کے سِوا کیا ہے


فلک کو اِس بُلندی پر بھی یہ عظمت نہیں حاصل

جبینِ خاک سے پوچھو! مقامِ نقشِ پا کیا ہے


بُرے ہیں یا بھلے اعمال، نازاں ہُوں شفاعت پر

میّسر اُنؐ کی رحمت ہو تو پھر کھوٹا کھرا کیا ہے


مقّدر کا دَھنی ٹھہرا، دو عالَم میں غنی ٹھہرا

وہؐ جس کو پوچھ لیں اک بار اُس کا پوچھنا کیا ہے


خدا شاہد، وہ ہے دنیا میں ہر نعمت سے بے بہرہ

نہیں معلوم جس کو نسبتِ خیرالورٰیؐ کیا ہے


یہ محشر، پُرسشِ اعمال، دار و گیر کا عالَم

نصیرؔ اب اُنؐ کے قدموں سے لپٹ جا دیکھتا کیا ہے