خوشا ان کی محبت ہے بسی

خوشا ان کی محبت ہے بسی اپنی طبیعت میں

اجل بھی آئے کاش اپنی اسی اوجِ عقیدت میں


کمر ہی توڑ ڈالی ہے مری طیبہ سے دوری نے

بلا لیجے مرے آقاؐ ! مجھے بھی اپنی قربت میں


خدائے عالمیں نے ہی تجھے رحمت بنایا ہے

زمانے کل سمٹ آئے تری رحمت کی وسعت میں


ہو پوری یہ مری خواہش کہ موت آئے مدینے میں

سکونت شہرِ طیبہ کی خدایا لکھ دے قسمت میں


نہیں سر پر کوئی سایہ ، سفر ہے تپتے صحرا میں

یہ ُجھلسا ہے بدن میرا، چھپا لیں اپنی رحمت میں


مؤدّت آل و عترت سے ہمیں حکمِ الہی ہے

ہوں زندہ ان کی نسبت میں جو موت آئے مؤدت میں


جلیل اپنے مقدر میں کبھی آئیں گی وہ گھڑیاں

کہ جا پائے گا عاصی بھی شہِ بطحاؐ کی خدمت میں

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

شانِ خدا بھی آپ ‘ محبوبِ خدا بھی آپ ہیں

کیسے عمر کے کفر کا سر ہو گیا قلم

مجھے نعتِ پیمبرؐ سے شغف ہے

میرے نبی پیارے نبی ہے مرتبہ بالا تیرا

مانگی تھی مدینے میں دعا اور طرح کی

حاصلِ دنیائے راز شاہِ عرب شاہِ دیں

اگر دل میں شہنشاہِ مدینہ کی محبت ہے

تیرے در کا گدا لیکے کاسہ شہا ہے کھڑا آج تیرے یہ دربار میں

یارسول اللہ تیری شان پر جان بھی قربان ھے

جو ان کے در پر جھکا ہوا ہے