کوئی محبوب کبریا نہ ہوا
کوئی تجھ سا ترے سوا نہ ہوا
حق نے کب تیری بات ٹالی ہے
کون سے دن ترا کہا نه ہوا
ہم پہ وہ کتنا مہرباں ہو گا
جس سے دشمن کا دل برا نہ ہوا
تجھ سے کس کس نے بے وفائی نہ کی
تجھ سے کس شخص کا بھلا نہ ہوا
حسرتیں اڑ گئیں دھواں بن کر
لب کشائی کا حوصلہ نہ ہوا
تھی یہی غایت حیات اعظم
پھر بھی مدحت کا حق ادا نہ ہوا
شاعر کا نام :- نامعلوم