کوئی محبوب کبریا نہ ہوا

کوئی محبوب کبریا نہ ہوا

کوئی تجھ سا ترے سوا نہ ہوا


حق نے کب تیری بات ٹالی ہے

کون سے دن ترا کہا نه ہوا


ہم پہ وہ کتنا مہرباں ہو گا

جس سے دشمن کا دل برا نہ ہوا


تجھ سے کس کس نے بے وفائی نہ کی

تجھ سے کس شخص کا بھلا نہ ہوا


حسرتیں اڑ گئیں دھواں بن کر

لب کشائی کا حوصلہ نہ ہوا


تھی یہی غایت حیات اعظم

پھر بھی مدحت کا حق ادا نہ ہوا

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

جِتنے بھی اِس جہان میں ذِی احترام ہیں

کرم ہو نگاہِ کرم میرے آقاؐ

باغِ عالم میں ہے دِلکشی آپ سے

خدا ہی جانے ہیں کیا خبر کہ کب سے ہے

مدینے دے والی ، غریباں دے مولا

بند کر ساقیا نہ ابھی میکدہ میں ہوں امیدوار آخری آخری

اوہ حبیبِؐ خدا سرورِ انبیاؐ

یہ دن میرے نبی کی پیدائش کا دِن ہے

جو کچھ بھی ہے جہان میں

ترستی تھیں ترے دیدار کو