لا مکاں کی خلوتوں میں جلوہ فرما آپؐ ہیں

لا مکاں کی خلوتوں میں جلوہ فرما آپؐ ہیں

بزمِ” او ادنی“ کی پیشانی کا طغرا آپؐ ہیں


اے شہِ لولاک اے وجہِ نمودِ کائنات

مسند آرا برسرِ عرشِ مُعلّا آپؐ ہیں


آپؐ ہی کے زمزمے ہیں بربطِ داودؑ میں

دستِ موسیٰؑ کے لیے بھی نور افزا آپؐ ہیں


عقل پر جس سے کھلے ہیں عالمِ امکاں کے راز

معرفت کا، علم کا ایسا مجلّا آپؐ ہیں


آپؐ ہی سے نور پاتے ہیں، ازل ہو یا ابد

ظلمتوں میں روشنی کا اک منارا آپؐ ہیں


کوئی عفو و درگزر میں آپؐ کا ثانی نہیں

اے رسولِ ہاشمیؐ، رحمت کا دریا آپؐ ہیں


وادیء جاں میں ہے خوشبو آپ ہی کی یا نبیؐ

گوشۂ دل میں ہے جس کی یاد، آقا آپؐ ہیں


میں کہاں جاؤں، سناؤں کس کو اپنا حالِ دل

میرا مامن، میرا ملجا، میرا ماوا آپؐ ہیں


آپ کا ہے، آپ ہی کو مانگتا ہے آپ سے

اس دلِ بے تاب کی ہر اک تمنا آپؐ ہیں

کتاب کا نام :- چراغ

دیگر کلام

میں کرتا ہوں توصیفِ ذاتِ گرامی

چاہت مرے سینے میں سمائی ترےؐ در کی

مِری ذات نُوں سوہنیا ں درداں توں

مرے لب پہ ہو کیا سوائے مُحمَّد

پاس جس کے زرِ حُبِ شہِ ابرار ہے بس

ایک سے ایک نئی بات مدینے دیکھی

دلِ تپیدہ ہے صحرا تو چشمِ تر دریا

ماه درخشان نیر اعظم صلی اللہ علیک وسلم

ذکرِ حبیبِ پاک دِلوں کا سرور ہے

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے