لمحہ لمحہ شمار کرتے ہیں

لمحہ لمحہ شمار کرتے ہیں

آپ کا انتظار کرتے ہیں


ان پہ راضی خدا کی ذات ہوئی

مصطفیٰ سے جو پیار کرتے ہیں


ان کی الفت میں خوش نصیب ہیں وہ

جان و دل جو نثار کرتے ہیں


ان کے در کا فقیر ہوں، جن کی

چاکری تاجدار کرتے ہیں


میں خطا بار بار کرتا ہوں

وہ کرم بار بار کرتے ہیں


مدحتِ مصطفیٰ ہے سرمایہ

ہم یہی کاروبار کرتے ہیں


بات ان کی سدا کریں گے ہم

لوگ باتیں ہزار کرتے ہیں


ان کے غم میں ظہوری چین ملے

چارہ گر بے قرار کرتے ہیں

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

اپنے آقا کے

جب کیا میں نے قصدِ نعت حضورؐ

درِ رسولؐ پہ جا کر سلام کرنا ہے

بھنور وچ ڈولدا میرا سفینہ

سب توں وڈی شان والا آ گیا

الٰہی دِکھا دے مجھے وہ مدینہ

آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا

چھوڑ کے گرد و غبار آئی ترےؐ آنے سے

سناواں کی میں آقا گل تیرے دربار عالی دی

صاحبِ عالَم