لذّتِ عشق ہے کیا پوچھیے پروانے سے

لذّتِ عشق ہے کیا پوچھیے پروانے سے

یا مرے پاک نبیؐ کے کسی دیوانے سے


لاکھ سجدوں کی قضا حسنِ ادا میں بدلے

انؐ کی دہلیز پہ اک سجدہ بجا لانے سے


در عطائوں کے خدا کتنے ہی وا کرتا ہے

لب پہ سرکارؐ کی اک نعت کے مہکانے سے


باغِ وحدت کے سبھی پھول کھلا کرتے ہیں

ذکرِ سرکارِؐ دو عالم ہی کے پھیلانے سے


مل گیا فنِ بلاغت میں، فصاحت میں کمال

شانِ احمدؐ کا بیاں لب پہ ذرا لانے سے


حبِّ احمدؐ ہے مرے دل میں تو پھر ڈر کیسا

سرِ محشر سوئے میزان مجھے جانے سے


جلوۂ ساقیِ کوثر سے مٹیں سب پیاسیں

اب غرض مجھ کو صراحی سے نہ پیمانے سے


میری مینائے سخن گنبدِ خضرا طاہرؔ

کیا مجھے کام ہو اب دہر کے میخانے سے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

سایہ افگن تِرا دامان ہے سبحان اللہ

میں نعت لکھ دوں کریم آقا ردیف کر کے

کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج

جہڑے سجن اپنے سجناں دا وچہ دل دے نقش پکا لیندے

سب عرشی فرشی رات دِنے پڑھدے رہندے صلواتاں نیں

ہر ایک سورۂ قرآں سنائے بسم اللہ

انوار دی ہندی اے برسات مدینے وچہ

مدینے وچ نبی سوہنے دا گھر اے

شہِ امم کے عشق کا حسین داغ چاہئے

یاد جدوں آئی طیبا دی