لٹاتا ہے سخا کا جو خزانہ سب سے اچھا ہے
مِرے مختارِ کل کا آستانہ سب سے اچھا ہے
وہاں تو روح بھی آسودہ ہوتی ہے مِرے مولیٰ
دیارِ مصطفےٰ کا آب و دانہ سب سے اچھا ہے
اگرایمان کی پوچھو تو بس آقا کی چوکھٹ پر
عقیدت سے جبینِ دل جھکانا سب سے اچھا ہے
اندھیرے میں بھی آجائے نظر وہ گمشدہ سوزن
رسولِ ہاشمی کا مسکرانا سب سے اچھا ہے
نہیں آیا کوئی اس شان سے دنیائے فانی میں
مِرے سرکار کا تشریف لانا سب سے اچھا ہے
قصیدہ مصطفےٰکی شان میںپڑھتاہے قرآں بھی
محمد مصطفےٰﷺ کے گیت گانا سب سے اچھا ہے
درِ آقا پہ لے جو کام پوری ہوشیاری سے
حبیبِ کبریا کا وہ دِوانہ سب سے اچھا ہے
ہوئی ہے آیتِ تطہیر جس کی شان میں نازل
شفیقؔ آقا کا وہ طاہر گھرانا سب سے اچھا ہے
محشر میں شہِ دیں کی عنایت ہے ضروری
سر اپنا چھپانے کے لئے چھت ہے ضروری
لعنت ہے جو لازم تو ملامت ہے ضروری
سرکار کے گستاخوں پہ شدت ہے ضروری
ماتھےکی ان آنکھوں سےیہ ممکن ہی نہیں ہے
جلوؤں کے لئے چشمِ بصیرت ہے ضروری
ایمان کی پوچھو تو ہے واللہ یہی بات
سرکارِ دو عالم سے محبت ہے ضروری
اے اشک ٹپک نعتِ نبی کہنی ہے مجھ کو
مدحت میں خیالوں کی طہارت ہے ضروری
لاریب ہیں سرکار مِرے شافعِ محشر
بخشش کے لئے ان کی شفاعت ہے ضروری
ایمان کا حاصل ہے یہی کہہ دیں شفیقؔ آپ
ہاں عشقِ شہنشاہِ رسالت ہے ضروری
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- متاعِ نعت